1۔ پہلی وحی کا اترنا

21 رمضان المبارک کو ہجرت سے 13 سال قبل سوموار کی رات حضرت جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غار حرا میں پہلی وحی لے کر اترے۔ بعض روایات کے مطابق یہ وحی سورئہ اقراءکی ابتدائی آیات تھیں اور بعض روایات کے مطابق یہ سورۃ فاتحہ تھی جو پہلی وحی کے طور پر حضورﷺ پر نازل ہوئی

2۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت

21رمضان المبارک 40 ہجری کوحضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ شہادت سے دو روز قبل مسجد میں صبح کی نماز کے دوران میں جب حضرت علی سجدے کی حالت میں تھے کہ عبد الرحمن ابن ملجم نے زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے آپ کے سرپروار کیا اورکچھ روز شدید زخمی حالت میں رہنے کے بعد آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

محدث ابن ماجہ کا انتقال 22 رمضان المبارک 273 ہجری کو معروف مسلمان محدث اور مفسر ابن ماجہ کا انتقال ہوا۔وہ 209 ہجری میں ایران کے شہر قزوین میں پیدا ہوئے۔انھوں نے حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف اسلامی ممالک کا سفر کیا۔ابن ماجہ نے علم حدیث میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنی مشہور کتاب سنن ابن ماجہ تحریر کی جو اہل سنت کی صحاح ستہ میں شامل ہے۔ابن ماجہ کی دیگر اہم کتابوں میں تفسیر قرآن اور تاریخ قزوین قابل ذکر ہیں۔

احمد بن طولون کی پیدائش

23 رمضان المبارک 220 ہجری کو مصر اور شام کے فرمانروا اور خاندان طولونیان کے بانی احمد بن طولون پیدا ہوئے۔ طولونیان پہلا خاندان تھا جس نے اپنے قلمرو میں شام کو بھی شامل کرلیا۔اس خاندان کا سلسلہ نسب طولون نامی غلام تک پہنچتا ہے جسے بخارا کے حاکم نے عباسی خلیفہ مامون کے لئے تحائف کے ساتھ بھیجا تھا۔اس کے بیٹے احمد طولون نے اپنے خاندان کی حکومت کی بنیاد رکھی۔اس خاندان نے 254 ہجری سے 292 ہجری تک مصر اور شام پر حکومت کی۔

قطب الدین شیرازی کی وفات

24 رمضان المبارک 710 ہجری کو ایران کے شہرہ آفاق طبیب ، ریاضی دان ، فلسفی اورعلم فزکس و نجوم کے ماہر، قطب الدین شیرازی نے تبریز میں وفات پائی۔وہ خواجہ نصیرالدین طوسی کے شاگرد تھے۔قطب الدین شیرازی پہلے دانش ور ہیں جنھوں نے قوس قزح کے بارے میں تحقیق کی اور علمی نقطہ نگاہ سے اس پر بحث کی۔قطب الدین شیرازی نے علم طب میں بھی کافی محنت کی اور کئی سال تک شیراز کے ہسپتال میں طبیب اور معالج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔انہوں نے فلسفے،اصول فقہ اور علم معانی و بیان پر متعدد کتابیں تحریر کی ہیں جن میں ابن سینا کی کتاب قانون کی شرح، خواجہ نصیرالدین طوسی کی تحریر اقلیدس کا ترجمہ اور علم نجوم میں ”نہایة الادراک فی درایة الافلاک“ کا نام لیا جا سکتا ہے۔

1۔عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے لشکر کی روانگی فتح مکہ سے فارغ ہو جانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 رمضان المبارک 8 ہجری کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے طائف کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا۔(سریہ یعنی ایسی جنگ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خو د شریک نہ ہوں، بلکہ آپ کسی او ر کوشخصیت کی سرکردگی میں لشکر روانہ کریں) ۔فتح مکہ کے بعد جب پورے عرب تک اسلام کی دعوت پہنچ گئی اور اسلام لانے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ رہی تو عرب کی سرزمین کو شرک کی غلاظت سے پاک کر دینے کا حکم ہوا اور یہ سریہ اسی مہم کی ایک کڑی تھا۔

2۔فخرالدین رازی کی پیدائش

25 رمضان المبارک 544 ہجری کو معروف مسلمان دا نش ور فخرالدین رازی ایران کے شہر ری میں پیدا ہوئے۔ فخرالدین رازی کو اپنے دور میں علم کلام میں اہم مقام حاصل تھا۔ انھوں نے اپنے دور کے دانش وروں کی تصانیف کی تصحیح بھی کی۔ فخرالدین رازی کی اہم کتابوں میں ”تفسیر الکبیر“، ”اسرار التنزیل“ ، ”جامع العلوم“ اور ”مفاتیح الغیب“ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔تفسیر الکبیر کو کلامی تفاسیر میں امہات کا درجہ حاصل ہے ۔

ابن خلدون کا انتقال

26 رمضان المبارک 808 ہجری کو مسلمان مورخ ، مفکر اور ماہر عمرانیات ابن خلدون کا انتقال ہوا۔ان کو فقہ ،حدیث ، عربی ادب اور دینی معارف سمیت اپنے زمانے کے تمام علوم میں مہارت حاصل تھی۔ ابن خلدون نے تاریخی فکر کو ایک نئے مرحلے تک پہنچایا اور واقعات نقل کرنے کی صورت میں تاریخ لکھنے کی روش کو تجزیاتی اور علمی روش میں تبدیل کردیا۔ ابن خلدون کے نظریات کی روشنی میں اسلامی معاشروں کے تاریخی تغییرات کو زیادہ بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ابن خلدون کی اہم تالیفات و تصنیفات میں ”خلاصہ منطق“ ، ”مقدمہ ابن خلدون“ اور ”کتاب العبر و التعریف“ کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔

1۔قرآن مجید کا نزول بخاری کی روایت کے مطابق 27 رمضان کو قرآن مجید کا نزول ہوا۔ بخاری کی روایت کے مطابق حضور ﷺ کی زندگی کے آخری دورمضان میں حضرت جبرائیل ؑ نے نئی ترتیب کے مطابق آپ سے قرآن سنا۔ اس ترتیب کو ترتیب توقیفی کہتے ہیں ۔ اس وقت قرآن کو ہم اسی ترتیب سے پڑھتے ہیں

2۔پاکستان کا قیام

عرب فلسفی کندی کی ولادت

28 رمضان185 ہجری کو مشہور عرب فلسفی کندی کوفہ میں پیدا ہوا۔ اس کا پورا نام ابو یوسف، یعقوب بن اسحاق بن صباح بن عمران بن اسماعیل بن محمد بن اشعث کندی تھا، اس کا سلسلہ نسب یمن کے عربی قبیلے کندہ کے بادشاہوں کے ساتھ جا کر ملتاہے۔ اس نے علم فلکیات، فلسفہ طب، ادویات، کیمسٹری اور موسیقی جیسے موضوعات پر کتابیں لکھیں۔کندی نے سمندروں میں آنے والے مدو جزر پر ایک کتابچہ لکھا ۔ اس میں اس نے یہ بھی بتایا کہ سمندر کا پانی ویسے ہی گولائی میں ہے جیسے زمین بھی گولائی میں ہے۔ اس نے عطر کی اقسام ، چیزوں کو رنگنے کے ذرائع اور لوہے کے زنگ سے بچانے والے کیمیکل وغیرہ پر بھی کتابچے لکھے۔ کندی نے سو سال سے زیادہ عمر پائی اور 285 ہجری میں فوت ہوا۔

1۔ایرانیوں کے خلاف جنگ میں کامیابی

29 رمضان 13 ہجری کو دوسرے خلیفہ حضرت عمر بن خطاب کے دور میں ، مثنی بن حارثہ کی قیادت میں مسلمانوں نے عراق میں بویب کے مقام پر ایرانیوں کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی، اس سے ان کے حوصلے دوبارہ بلند ہوئے، کیوں کہ اس سے پہلے ایرانیوں کے ساتھ جنگ میں انھیں جسر کے مقام پر شکست ہو گئی تھی۔

2۔سپین میں داخلہ

29 رمضان 92 ہجری کو طارق بن زیاد کی سربراہی میں مسلمانوں کاذریق کی سربراہی میں قوط قبیلہ کے ساتھ وادی لکہ میں معرکہ ہوا اس میں کامیابی مسلمانوں کے ساتھیوںکو حاصل ہوئی۔ اس کامیابی سے اسلام کے اسپین میں داخلے کا راستہ ہموار ہوا اور مسلمانوں کو آٹھ صدیوں تک وہاں حکمرانی کا موقع ملا۔

1۔حضرت عمرو بن العاص کی وفات

30 رمضان المبارک 44 ہجری کو جلیل القدر صحابی اور فاتح مصر حضرت عمرو بن العاص نے مصر میں وفات پائی۔

2۔امام بخاری کی وفات

30 رمضان المبارک 256 ہجری کو عظم محدث امام بخاری کی وفات ہوئی۔ آپ کا پورا نام محمد بن اسماعیل ابو عبد اللہ الجوفی ہے۔ سترہ سال کی عمر میں والدہ کے ساتھ حج کرنے گئے تو تحصیل علم کے لیے وہیں اقامت گزین ہو گئے۔ آپ کی مشہور کتاب جس نے آپ کا نام عالم اسلام میں زندہ و تابندہ کیا وہ حدیث کی مستند کتاب ”صحیح بخاری“ ہے۔ آپ نے صحیح بخاری کی تدوین و تالیف کے لیے اسلامی دنیاکے متعدد سفر کیے اور قریباً اسی ہزار اشخاص سے حدیثیں جمع کیں۔ آپ کو چھ لاکھ کے قریب صحیح و غیر صحیح احادیث متن و اسناد سمیت زبانی یاد تھیں

3۔ابن حزم کی پیدائش

30 رمضان المبارک384 ہجری کو اندلس کے مشہور شاعر، مورخ اور فقیہ امام ابن حزم کی پیدایش ہوئی۔آپ اندلس کے مشہور شہر قرطبہ میں پیدا ہوئے۔ امام صاحب کا شمار اہل ظواہر علما میں ہوتا ہے ۔ وہ قرآن وحدیث کے ظاہری معنوں پر زور دیتے تھے۔ ان کی مشہور تصانیف میں ”نقاط العروس فی تواریخ الخلفائ“ اور ”جمہرة الانساب“ بہت زیادہ مشہور ہیں۔فقہ الحدیث میں آپ کی بلند پایہ کتاب ”المعلیٰ“ ہے۔