۱۔ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ. (البقرہ ۲: ۳۸۱)

”اے ایمان والو ،تم پر بھی روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کیا گیا تھا۔ تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو۔“


یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ.أَیَّامًا مَّعْدُودَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُم مَّرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَہُوَ خَیْرٌ لَّہُ وَأَنْ تَصُومُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ (البقرہ ۲: ۳۸۱۔۴۸۱)

” ایمان والو، تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے ، جس طرح تم سے پہلوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم اللہ سے ڈرنے والے بن جاؤ ۔ یہ گنتی کے چند دن ہیں ۔ اِس پر بھی جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کر لے ۔ اور جو اِس کی طاقت رکھتے ہوں (کہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں) تو اُن پر ہر روزے کا بدلہ ایک مسکین کا کھانا ہے ۔ پھر جو شوق سے کوئی نیکی کرے تو یہ اُس کے لیے بہتر ہے ، اور روزہ رکھ لو تو یہ تمھارے لیے اور بھی اچھا ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔“


شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَرَ یُرِیدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰہَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ. (البقرہ ۲: ۵۸۱)

”رمضان کا مہینا ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ، لوگوں کے لیے رہنما کربنااور نہایت واضح دلیلوں کی صورت میں جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے سراسر ہدایت بھی ہیں اور حق و باطل کا فیصلہ بھی ۔ سو تم میں سے جو شخص اِس مہینے میں موجود ہو ، اُسے چاہیے کہ اِس کے روزے رکھے ۔ اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کر لے۔ (یہ رخصت اِس لیے دی گئی ہے کہ) اللہ تمھاے لیے آسانی چاہتا ہے اور نہیں چاہتا کہ تمھارے ساتھ سختی کرے ۔ اور (فدیے کی اجازت) اِس لیے (ختم کر دی گئی ہے) کہ تم روزوں کی تعداد پوری کرو، (اور جو خیرو برکت اِس میں چھپی ہوئی ہے ، اُس سے محروم نہ رہو)۔ اور (اِس مقصدکے لیے رمضان کا مہینا) اِس لیے (خاص کیا گیا ہے) کہ (قرآن کی صورت میں) اللہ نے جو ہدایت تمھیں بخشی ہے ، اُس پر اُس کی بڑائی کرو اور اِس لیے کہ تم اُس کے شکر گزار بنو۔ “


وَاِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّی فَاِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیبُوْا لِی وَلْیُؤْمِنُوْا بِی لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُونَ

”اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمھارے)پاس ہوں۔ جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں۔“


ووَکُلُوْْا وَاشْْرَبُوْْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْْخَیْْطُ الْْاَبْْیَضُ مِنَ الْْخَیْْطِ الْْاَسْْوَدِ مِنَ الْْفَجْْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلیَ الَّلیْْل (البقرہ۲ :۷۸۱) َ

’’اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ فجر کی سفید دھاری شب کی سیاہ دھاری سے تمھارے لیے نمایاں ہو جائے پھر رات تک روزہ پورا کرو۔‘‘