ہمارے ہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر تکرار ،جھگڑا، لڑائی ، حتیٰ کہ قتل و غارت گری ایک معمول کی بات ہے۔ ایسے رویوں پر مبنی کئی واقعات ہیں جو روزانہ اخبارات کے صفحات سیاہ کرتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ ہمارے اندر خود انضباطی یعنیSelf control کا فقدان ہے۔ ہم اپنے اندر اٹھنے والے شدید جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی زبان اور اعضا کو حدود کے اندر نہیں رکھ پاتے۔ رمضان میں ہمیںایک سخت قسم کے ڈسپلن کی تربیت دی جاتی ہے۔ ہم بھوک ،پیاس اور جنس کے معاملات میں اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہیں

اسی طرح ہم سحری کے وقت پرسکون بستر پر گہری اور میٹھی نیند توڑتے ہیں اور بھوک اور معمول کا وقت نہ ہونے کے باوجود کھانا کھا تے ہیں۔ یعنی ایک کام کرنے کے لیے دل میں شدید خواہش پیدا ہوتی ہے، مگر ہم وہ کام نہیں کرتے۔ اس طرح دل میں کسی کام کی خواہش نہیں ہوتی، مگر اس کے باوجود ہم وہ کام کرتے ہیں۔

روزے کا مقصد ہے کہ ہم تقویٰ حاصل کریں۔ تقویٰ کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہم اپنے جذبات کے اظہار پر قابو پائیں تاکہ زندگی کے مختلف معاملات میں خود کو اللہ کے قائم کیے گئے حدود کے اندر رکھ سکیں۔ا گر ہم رمضان میں صحیح شعور کے ساتھ روزے رکھیں تو اس کا یہ لازمی نتیجہ نکلے گا کہ رمضان کے بعد بھی ہم زندگی کے مختلف معاملات میں اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں گے

آئیے اس رمضان میں ہم خدا سے اور اپنے آپ سے یہ عہد کریں کہ اس مہینے میں ہم خود کو حدود الٰہی کا پابند رکھنے اور جذبات پر قابو پانے کی جو تربیت حاصل کریں گے اس پر آئندہ زندگی کے مختلف مراحل میں بھی پوری طرح عمل کریں گے