جمعتہ الوداع !

اسلامی شان و شوکت کا عظیم اجتماع

یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آگیا ہے جس میں مسلمانوں کیلئے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے

صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ الوداع کے لغوی معنی رخصت کرنے کے ہیں چونکہ یہ آخری جمعتہ المبارک ماہ صیام کو الوداع کہتا ہے اس لئے اس کو جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ جمعتہ الوداع اسلامی شان و شوکت کا ایک عظیم اجتماع عام ہے۔ یہ اپنے اندر بے پناہ روحانی نورانی کیفیتیں رکھتا ہے اور یہ جمعہ اس لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اب ان ایام گنتی کے وداع ہونے کا وقت قریب آگیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کے لئے عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

آج اس ماہ منور کا آخری جمعہ ہے جو ہمیں اس ماہ مقدس سے جدا کر رہا ہے، جس نے ہمیں ہر گھڑی اللہ کی عطا کردہ بے شمار رحمتوں، نعمتوں سے ہر لمحہ نوازا۔ یہ ماہ مقدس ہم سے رخصت ہونے کو ہے، رمضان کے اس جمعہ کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ پورے عالم اسلام کے مسلمان جمعتہ الوداع کو بڑے ذوق عبادت میں پورے اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ان کا دل بھی بوجھل اور غمگین بھی ہوتا ہے کہ نہ جانے اگلے سال کس کے مقدر میں پھر یہ مبارک لمحات آئیںگے یا نہیں۔

آج جمعتہ الوداع ہے اور آج کے یوم سعید کو پوری دنیا کے مسلمان قبلہ ائول مسجد اقصی کی آزادی کے لئے یوم القدس کے طور پر بھی مناتے ہیں اور تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ قبلہ اوّل بیت المقدس یعنی مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لئے ہر ممکن جدو جہد کریں گے۔ بیت المقدس اس عظیم عمارت کا نام ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی مذاہب کے لئے بھی مقدس اور محترم مقام ہے۔ مسجد اقصی کو مسلمانوں کا پہلا قبلہ اوّل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ مسجد اقصی کا ذکر قرآن کریم کے پندرھویں پارہ میں آیا ہے۔

اسی سرزمین میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بھی ہوئی بہت سے انبیاء کرام یہاں تشریف لائے، اسی وجہ سے اسے انبیاء کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے سال کے سب سے عظیم دن ہم سب ملکر قبلہ اوّل کی آزادی کے لئے خصوصی دعائیں کریں۔ جمعتہ المبارک کی عظمت و رفعت محتاج بیان نہیں جو قدر و منزلت اسے عطا ہوئی ہے کسی اور دن کو وہ نصیب نہیں ہوئی۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے نبی پاکﷺ نے فرمایا سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ہو جمعہ کا دن ہے، اس میں حضرت آدم ؑ کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت آدم ؑ جنت سے نکالے گئے اور یہی وہ دن ہے جس میں قیامت قائم ہو گی۔

زمانہ جاہلیت میں جمعہ کو عروبہ کہا جاتا تھا۔ حضور اکرم ﷺ کی بعثت سے پانچ سو ساٹھ برس قبل جناب کعب بن لوئی نے اس دن کانام جمعہ رکھا کہ اس زمانے میں قریش ایک مقام پر جمع ہوتے اور کعب خطبہ دیا کرتے اکثر جناب کعب آسمانی کتابوں کے حوالے سے نبی آخر الزماں ﷺ کے تشریف لانے اور آپﷺ کی خوبیوں اور محاسن کابیان کرتے تھے، خصوصا یہ ثابت کرتے تھے کہ اس عظیم انسان کی ولادت بنو اسماعیل کے قبیلہ قریش ہی میں ہو گی وہ لوگوں کو وعظ و نصحیت کرتے تھے کہ اپنی نسل کو وصیت کرتے رہنا کہ تم میں جو بھی اس نبی آخر الزماں ﷺ کا زمانہ پائے وہ ان پر ایمان لے آئے۔

اگرچہ جمعہ کا لفظ بولاجاتاتھا لیکن یہ لفظ عرب میں مشہور نہ تھا صرف قریش کے درمیان اس کا استعمال تھا۔ حضور اکرم ﷺ کی جلوہ گری اور نزول قرآن کے بعد اس کو اتنی شہرت ملی کہ اس کے مقابلے میں عروبہ کا لفظ لغت عرب سے ختم ہو گیا اور اب دنیا صرف اس کو جمعہ کے نام سے جانتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺؓ سے پوچھا گیا کہ اس کانام جمعہ کیوں رکھا گیا ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا اس لئے کہ اس میں تمہارے باپ حضرت آدم ؑ کی مٹی خمیر کی گئی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور دوبارہ اٹھایا جائے گا اور اسی دن گرفت ہوگی اور اسی دن جمعہ کی آخری تین ساعتوں میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں اللہ سے جو دعا مانگے وہ قبول فرمائے گا۔

جمعتہ المبارک کے دن کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں دوسرے دنوں کے مقابلے میں بطور خاص اس کا ذکر کیا گیا ہے اور جب نماز جمعہ کے لئے بلایا جائے تو جمعہ کے دن اللہ کے ذکر کی طرف فوراً تیار ہو کر جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ ترجمہ!’’اے ایمان والو!جب جمعہ کے دن (نماز جمعہ)کے لئے اذان دی جائے تو فوراً تیاری کرو اللہ کے ذکر کی طرف اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہت اچھا ہے اگر تم جانتے ہو‘‘(سورۃ الجمعہ)

اس دن کی فضیلت نبی پاک ﷺ نے بھی بتائی حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذرؓ سے روایت ہے آقائے دوجہاں ﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کا دن سید الایام اور اللہ تعالی کے نزدیک بڑی عظمت والا ہے وہ اللہ کے نزدیک یوم الاضحی اور یوم الفطر سے زیادہ عظمت والا ہے اس میں پانچ خصوصیات ہیں اس میں اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا اسی دن میں اللہ نے ان کو زمین پر اتارا اور اسی دن ان کاوصال ہوا اور اس مین ایک ایسی ساعت آتی ہے جس میں بندہ اللہ سے جو چیز بھی مانگتا ہے وہ اسے عطا کرتا ہے جبکہ وہ کسی حرام چیز کو سوال نہ کرے اور اسی دن میں قیامے قائم ہوگی نہیں کوئی مقرب فرشتہ نہ آسمان نہ زمین اور نہ ہوا نہ پہاڑ اور نہ دریا مگر وہ جمعہ کے دن سے لزرتے ہیں یہ سب چیزیں قیامت کے اچانک آجانے سے خوف زدہ رہتی ہیں یہ قبولیت دعا کی ساعت کب آتی ہے اس بارے چند روایات ملاحظہ فرمائیں حضرت ابو بردہ بن ابی موسیٰؓ کا بیان ہے کہ میں نے اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضور اکرم ﷺ نے جمعہ کی مخصوص ساعت کے متعلق فرمایا کہ وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے کے وقت سے نماز ختم ہونے تک ہے حضرت انس ؓ کا بیان ہے سرکار ﷺ نے فرمایا کہ اس گھڑی کو تلاش کرو جس کی امید جمعہ کے دن ہوتی ہے وہ عصر کی نماز کے بعد سے غروب آفتاب کے درمیان ہے حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے خود ماہ رمضان کی باقی تمام مہینوں پر فضیلت ہے حضرت ابن عباسؓ کابیان ہے نبی پاک ﷺ نے فرمایا جمعہ مساکین کا حج ہے یعنی مسکین و نادار لوگ جو حج کی کسی طرح استطاعت نہیں رکھتے اور نہ ہی بظاہر کوئی امید ہے وہ مایوس نہ ہوں ان کا جمعہ کے لئے جانا اور اس کو ادا کرنا ایسا ہے گویا انھوں نے حج کیا ہے ایک اور روایت ہے کہ جمعہ فقراء کا حج ہے حضرت ابو قتادہؓ سے روایت ہے کہ جمعہ کے سوا جہنم (ہر روز)بھڑکائی جاتی ہے اس دن صدقہ خیرات کا ثواب بھی دگنا ملتا ہے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ کسی مسلمان کو جمعہ کے دن نہیں چھوڑتا مگر اس کی مغفرت فرمادیتا ہے اور جمعہ مسلمانوں کی عید کا دن ہے سرکار ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن روشن سفید دن ہے اس حدیث کے تحت شیخ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا شب جمعہ لیلتہ القدر سے بھی افضل ہے کیونکہ شب جمعہ حضور ﷺ کا نور حضرت سیدہ آمنہ ؓ کے رحم اقدس میں قرار پذیر ہو ااور آپ ﷺ کا ظہور دنیا و آخرت میں جن خیرات و برکات کا موجب ہے وہ حد و شمار سے باہر ہیں حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب جمعہ سلامتی سے گزرے تو باقی ایام بھی سلامتی سے گزریں گے اور جب ماہ رمضان سلامتی سے گزرا تو پورا سال سلامتی سے گزرے گا حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی مسلمان نہیں جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات فوت ہوتا ہے مگر اللہ اسے فتنہ قبر (یعنی عذاب قبر) سے بچا لیتا ہے حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو فوت ہوتا ہے وہ عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر لگی ہو گی حضرت ابو ہریرہؓ کابیان ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جو (مسجد میں داخل ہونے والوں کو ) ترتیب وار لکھتے ہیں پس جب امام مسجد خطبہ کے لئے منبر پر بیٹھتا ہے تو وہ اپنی فائلوں کو بند کر دیتے ہیں اور خطبہ جمعہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور جلدی آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں گائے صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جس نے مینڈھا صدقہ کیا اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہء جس نے مرغی صدقہ کی اور اس کے بعد آنے والا ایسا ہے جس نے انڈہ صدقہ کیا حضرت علقمہؓ کابیان ہے کہ حضرت عبداللہ ؓ کے ساتھ جمعہ کے لئے گیا تو ان سے پہلے تین آدمی مسجد میں آچکے تھے انھوں نے فرمایا چوتھا نمبر ہے اور یہ نمبر بہت دور کا ہے میں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آمد کے حساب سے اللہ تعالیٰ کے قریب بیٹھیں گے پہلے ائول،پھر دوسرا،پھر تیسرا،پھر چوتھا بہت دور ہے حضرت اوس بن اوس ثقفی ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا اور مسجد میں جلدی آیا پیدل چل کر آیا سوار ہو نہیں آیا امام کے قریب بیٹھا خطبہ سنا اس دوران کوئی بے ہودہ حرکت نہ کی تو اس کے لئے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور راتوں کے نفلوں کا ثواب ہے حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول پر نور ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل اور جس قدر ہو سکے خوب طہارت و صفائی حاصل کرے تیل لگائے ،یا گھر کی خوشبو مل لے پھر نماز جمعہ کے لئے گھر سے مسجد کی طرف نکلے اور دوشخصوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر مقدر میں جتنا لکھا ہو نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے تو اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے حضرت ابو امامہ ؓ کابیان ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے بہا دیتا ہے یعنی گناہوں کو مٹا دیتا ہے ان احادیث نبوی ﷺ سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا دن کتنا فضیلت والا ہے اور اس دن غسل کرنا ،مسواک کرنا خوشبو لگانا حسب توفیق عمدہ کپڑے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے جمعہ چونکہ قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے اس لئے اس کا منکر کافر ہے نماز جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے جس طرح دوگانہ جمعہ فرض ہے اسی طرح خطبہ بھی فرض ہے جو آداب نماز کے لئے ہین وہی خطبہ جمعہ کے لئے ہیں یہی وجہ ہے کہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنا ادھر اُدھر دیکھنا اور لغو کام کرنا حتیٰ کہ ہاتھ سے کوئی چیز ہٹانا بھی ممنوع و حرام ہے حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران کلام کیا وہ اس گدھے کی طرح ہے جس پر کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں اور جس نے دوسرے سے کہا کہ خاموش ہو جائو اس کے لئے جمعہ کا ثواب نہیں معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ عام خطبات و تقاریر کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کو انتہائی ادب سے انہماک و التفات سے سماعت کرنا چاہیے تاکہ اس کے فیوض و برکات سے ہم سب مستفیض ہو سکیں اسی طرح جمعہ کے بعد اذکار اور دعا کی بھی بہت فضیلت ہے چنانچہ حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول برحقﷺ نے فرمایا جس نے نماز جمعہ کے بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے سو مرتبہ یہ کلمات کہے سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم و بحمدہ اسغفراللہ تو اللہ اس کے ایک لاکھ گناہ معاف فرمادے گا اور اس کے والدین کے چوبیس ہزار گناہ معاف فرمادے گا حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ سرکار کونین ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے بعد سورۃ فاتحہ ،سورۃ اخلاص، قل اعوذ برب الفلق،قل اعوذ برب الناس پڑھی تو اس کی آئندہ جمعہ تک حفاظت کی جائے گی تو معلوم ہوا کہ ہر عام جمعہ کی اتنی فضیلت ہے تو پھر رمضان المبارک کے جمعہ کی کیا شان ہو گی اور جمعتہ الوداع تو رمضان کے جمعہ کا سردار ہے اس کی فضیلت کا اندازہ لگائیے کہ یہ کتنی سعادتوں ،رحمتوں ،اور برکتوں کا حامل ہو گا اس کی ایک ایک گھڑی کس قدر برکت سے لبریز ہے اگرچہ رمضان کا ہر جمعہ اور باقی مہینوں کے بھی تمام جمعے عید کا منظر پیش کرتے ہیں خاص طور پر جب جمعتہ الوداع آتا ہے تو مساجد میں عید کا سماں ہوتا ہے گڑگڑ ا کر اللہ کے حضور عاجزی سے اپنے گناہوں سے معافی مانگی جاتی ہے اور خصوصی دعائیں کئیں جاتیں ہیں کیونکہ ہر مسلمان کے دل میں یہ بات احساس پیدا کرتی ہے کہ اب اس جمعہ کے بعد رمضان کا اور جمعہ نہیں آئے گا اور یہ جمعہ تو ماہ رمضان کو الوداع کر رہا ہے اور زبان حال سے اعلان کر رہاہے کہ اب تو یہ ماہ صیام دوچار دنوں کا مہمان ہے اس کی رحمتیں جتنا لوٹ سکتے ہو لوٹ لو پھر تو یہ ایک سال بعد اپنی تمام تر رحمتوں ،برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ سایہ فگن ہو گا اور زندگی کا کیا بھروسہ کہ اگلے سال تم اس کا استقبال کر سکو یا نہ لہذ ا جتنے دن جتنی ساعتیں باقی ہیں ان سب سے خوب فائدہ اٹھالو اور اپنے گناہوں سے توبہ کر لو پھر یہ جمعتہ الوداع ماہ رمضان کے آخری عشرے میں آتا ہے جب رحمت خداوندی بھی عروج پر ہوتی ہے اور یہ عشرہ جہنم سے آزادی اور چھٹکارا کی نوید سناتا ہے اور یہی وہ عشرہ ہے جس میں خوش نصیب حضرات اعتکاف میں بیٹھ کر قرب الہیٰ حاصل کرنے اور روحانیت کو جلا بخشنے کی سعی کرتے ہیں اور اسی عشرے میں لیلتہ القدر بھی آتی ہے جو ہزار ماہ کی عبادت سے افضل ہے ماہ رمضان کا آخری جمعہ جہاں روزہ داروں ،عبادت گزاروں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑے اجر و ثواب کی نوید سناتا ہے وہاں اس ماہ مقدس کے رخصت اور الوداع ہونے کا اعلان بھی کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ جو اللہ کے نیک بندے اس مہینے میں خلوص و محبت سے عبادت ،ذکر و فکر،توبہ استغفار،روزے رکھ کر اور نماز تراویح ادا کر کت اس سے مانوس ہو چکے ہوتے ہیں اس کی ایک ایک ساعت کو اپنے لئے بہت بڑی سعادت اور رب کی رحمت تصور کرتے ہیں اس جمعتہ الوادع کے موقع پر وہ انتہائی مغموم ومحزون رنجیدہ خاطر اور اشکبار ہو جاتے ہیں ان کے دل پر جو کفیت گزرتی ہے اسے لفظوں کی زبان سے بیان نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انھیں یہ شدت سے احساس ہوتا ہے کہ نیکیوں کا موسم بہار ختم ہونے والا ہے سحر و افطار کی برکات کا سلسلہ منقطع ہونے والا ہے مساجد کا پر کیف منظر نظروں سے ہٹنے والا ہے یہ جمعتہ الوداع ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ اب بھی وقت ہے ہم اپنا اپنا محاسبہ کر لیں اعمال کا جائزہ لیں ان کو درست کر لیں اللہ ہمیں زندگی میں ہزار بار یہ جمعتہ الوداع لیلتہ القدر کی مبارک سعادتیں عطا فرما کر ہم سب کو معاف فرما دے آمین