روزہ اور ماہِ رمضان

روزہ اسلام کا تیسرا رکن ہے۔ روزے کے لیے عربی زبان میں”صوم“ کا لفظ آتا ہے۔ اس کے لفظی معنی کسی شے سے رک جانے اور اس کو ترک کرنے کے ہیں۔ روزے کی حالت میں مسلمان صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک کھانے پینے کے علاوہ جنسی معلامات سے بھی رک جاتے ہیں۔ روزے کی یہ عبادت مسلمانوں پر رمضان کے مہینے میں لازم کی گئی ہے۔ روزے ہر امت پر فرض تھے۔ مسلمانوں پر رمضان المبارک کے روزے دو ہجری میں فرض کیے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں 9 برس رمضان المبارک کے روزے رکھے ۔

تاریخ : یکم رمضان - دس رمضان


1۔ صحف ابراہیم کا نزول مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ رمضان کی پہلی تاریخ کو اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے نازل ہوئے۔

2۔رمضان کے روزوں کی ابتدا اسلام کا تیسرا اہم رکن روزہ ہے۔ یکم رمضان2ہجری کو مسلمانوں نے شریعت محمدی کے تحت پہلا روزہ رکھا۔

3۔ مصر میں اسلامی فتوحات کا دخول یکم رمضان سن 20ہجری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جلیل القدر صحابی حضرت عمرو بن العاص مصر میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے او رمصر اسلامی مملکت کا حصہ بن گیا۔

4۔ بو علی سینا کا انتقال

یکم رمضان 428 ہجری کو ”شیخ الرئیس“ کے نام سے معروف اہم ایرانی نجومی ، فلسفی ، ریاضی دان اور طبیب بوعلی سینا کا 58 برس کی عمر میں ایران کے مغربی شہر ہمدان میں انتقال ہوا۔ابن سینا کے معاصر دانش وروں کے نظریات پر ان کے افکار کا گہرا اثر ہوا، جس کا سلسلہ صدیوں تک جاری رہا۔ابن سینا کی متعدد اور بیش بہا کتب میں ” شفا“ ، ” قانون“ اور ”دانش نامہ علائی“ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

5۔ ابن خلدون کی پیدایش

یکم رمضان 732 ہجری کو تیونس کے معروف سیاست دان ، مورخ اور ماہر سماجیات ”ابن خلدون“ پیدا ہوئے۔ابن خلدون کی زندگی کو تین حصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا حصّہ انہوں نے مختلف علوم کی تحصیل میں گزارا۔دوسرے حصے میں سیاست میں بھر پور حصّہ لیا اور اس دور میں وہ ملک کے بہت سے سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔ پھر وہ آہستہ آہستہ سیاست سے الگ ہوگئے اور درس و تدریس اختیار کر لی۔ یہ زمانہ ابن خلدون کی زندگی کے تیسرے حصّے کا آغاز تھا،ابن خلدون کی کتاب مقدمہ کو فن تاریخ کی پہلی باقاعدہ علمی تصنیف قرار دیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اسے فلسفہ تاریخ کا بانی سمجھا جاتا ہے

1. 2 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوا

2. اموی سلطنت کا زوال اور عباسی سلطنت کا قیام

3۔ 2 رمضان 132 ہجری کو عبداللہ ابو عباس دمشق پر قابض ہوا، اس طرح سے اموی سلطنت زوال کا شکار ہو گئی اور عباسی سلطنت کا قیام عمل میں آیا۔

معاہدہ تحکیم 3 رمضان 37 ہجری کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان جنگ صفین میں’معاہدئہ تحکیم‘ یعنی صلح کی کوشش ہوئی۔ یہ کوشش جنگ صفین کے بعد شروع ہوگئی تھی۔ جنگ صفین دراصل 8 صفر 36 ہجری کو لڑی گئی تھی لیکن عین لڑائی کے دوران میں حضرت امیرمعاویہ کے لشکر کی طرف سے قرآن کو حَکم یعنی منصف بنانے کا اعلان ہوا چنانچہ یہ جنگ بند کر دی گئی اور مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کاحل نکالنے کا فیصلہ ہوا ۔ یوں 3 رمضان کو دومة الجندل کے مقام پر فریقین کے نمائندوں نے مذاکرات شروع کیے لیکن کسی نتیجے پرپہنچے بغیر ختم ہو گئے۔

1۔ سلطنت عثمانی کے آخری خلیفہ کی رحلت

4 رمضان 1363 ہجری کو سلطنت عثمانیہ کے آخری خلیفہ عبد المجید ثانی نے اپنی جلا وطنی کے دوران پیرس میں وفات پائی جسے سلطنت عثمانیہ کا 37 واں خلیفہ شمار کیا جاتا ہے۔ عبد المجید ثانی 6 صفر 1285 ہجری کو استنبول میں پیدا ہوا۔ 16 شعبان 1342ہجری کو اسے اپنے خاندان کے ساتھ ترکی سے جلا وطن کر دیا گیااور ترکی کا نظم ونسق مصطفیٰ کمال پاشا کے خیالات کے مطابق چلنے لگا جس میں مذہب کو سیاست سے بالکل الگ کر دیا گیا۔ سلطنت عثمانی کے زوال کے بعد عبد المجید ثانی نے 20 سال جلاوطنی میں گزارے۔

1۔عبد الرحمن اول کی پیدایش

5 رمضان المبارک 113 ہجری کو اندلس میں اسلامی خلافت کا بانی عبد الرحمن اول پیدا ہو ا۔ دمشق میں اسے ’قریش کے عقاب‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اس کی عمر ابھی 16 برس تھی کہ پہلے عباسی خلیفہ السفاح نے اقتدار سنبھال لیا۔ اس کے ساتھ ہی امویوں کا قتل عام شروع ہو گیا۔ عبد الرحمن چونکہ ولی عہد شہزادہ تھا اس لےے عباسی فوج اس کو قتل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی تھی، لیکن وہ اپنے بھائی یحییٰ اور استادبدر کے سا تھ بڑی جدوجہد کے بعد اندلس پہنچنے میں کامیاب ہو گیاجہاں لوگوں نے اس کو اپنا خلیفہ مان لیا۔

1۔تورات کا نزول

مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ 6 رمضان المبارک کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی۔ 2۔ہندوستان میں محمد بن قاسم کی کامیابی

6 رمضان المبارک 63 ہجری کو محمد بن قاسم نے دریائے سندھ پر ہندوستانی لشکر کے ساتھ ہونے والے معرکے میں کامیابی حاصل کی اور سندھ کے علاقے کو فتح کر لیا۔ مسلمانوں نے یہ فتح ولید بن عبد الملک کے آخری دور میں حاصل کی۔

1۔حضرت ابو طالب کی وفات

ایک روایت کے مطابق ہجرت سے تین سال پہلے7 رمضان المبارک کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت ابوطالب کی وفات ہوئی۔ 2۔ جامع ازہر کا افتتاح

7 رمضان المبارک 361 ہجری کو قاہرہ میں جامع ازہر کا افتتاح ہوا ۔ اس دن مسلمانوں نے اس میںپہلی بار نماز ادا کی، اس طرح سے جامع ازہر بیک وقت ایک مسجد اور ایک یونیورسٹی کی حیثیت سے معرض وجود میں آئی۔

امام جعفر صادق کی ولادت

8 رمضان المبارک 83 ہجری کو امام جعفر صادق کی ولادلت ہوئی۔ آپ کا پورا نام جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب ہے۔ آپ بڑے تابعین اور ائمہ مجتہدین میں سے تھے۔ آپ نے ایک علمی اور دینی گھرانے میں پرورش پائی۔آپ نے اپنے والد محمد باقر اور اپنے نانا قاسم بن محمد بن ابو بکر سے علم حاصل کیا۔ مشہور راوی شہاب ابن زہری ان کے شاگردوں میں سے ہیں۔آپ علم حاصل کرنے کے لیے عراق گئے جہاں آپ نے فقہ کی تعلیم حاصل کی اور فقہا کے درمیان اختلاف ، اس کے اسباب اور ان کا طرز فکر سیکھا۔

1۔ابن داودکا انتقال

9 رمضان المبارک 297 ہجری کو تیسری صدی ہجری کے ایک شاعر، ادیب ، محدث اور فقیہ ”محمد بن داود ظاہری“ کا 42 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ داود ظاہری شعر ، ادب ، حدیث اور فقہ میں استاد کی حیثیت رکھتے تھے۔انہوں نے ادب کے موضوع پر متعدد کتابیں تحریر کیں

2۔ماہر فلکیات الغ بیگ کا قتل

9 رمضان المبارک 853 ہجری کو ممتاز ماہر فلکیات الغ بیگ کو قتل کردیا گیا۔وہ سولہ سال کی عمر میں تیمور کے جانشین مقرر ہوئے۔تیمور کے برخلاف الغ بیگ کو ملک کی سرحدوں میں توسیع میں کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ زیادہ تر تحقیق و مطالعہ میں مشغول رہتے تھے۔انہوں نے ایک مدرسہ قائم کیا جس میں دیگر موضوعات کے علاوہ علم نجوم خاص طور پر پڑھایا جاتا تھا۔الغ بیگ کی دیگر کاوشوں میں 828 ہجری میں سمرقند میں قائم کی گئی ایک تین منزلہ رصد گاہ ہے۔ شمسی نظام کے کچھ سیاروں کے بارے میں الغ بیگ کی تحقیقات کے نتائج آج کی تحقیقات سے زیادہ مختلف نہیں ہیں۔

1۔فتح مکہ کے لیے مسلمانوں کے لشکر کی روانگی

10 رمضان المبارک 8 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ لیے ساڑھے سات ہزار مجاہدین کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مدینہ اور مکہ کے درمیان پڑنے والی منزلوں کے ارد گرد کے قبائل کے مسلمان ان میں شامل ہوتے گئے حتی کہ مکہ کے قریب مرِ ظہران کی منزل تک پہنچتے پہنچتے لشکر کی تعداد دس ہزار ہو چکی تھی۔

2۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات بعثت کے دسویں سال 10 رمضان المبارک کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریک حیات حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے مکہ میں وفات پائی۔ آپ قریش کی دولت مند اور نامور خاتون تھیں اور بعثت سے 15 سال قبل رسول اکرم کی زوجیت میں آئیں۔حضرت خدیجہ پہلی خاتون تھیں جو رسول اکرم پر ایمان لائیں اور ایمان لانے کے بعد پوری قوت کے ساتھ دین اسلام کی ترویج میںاپنا کر دار ادا کیا ۔آپ نے اپنی تمام دولت و ثروت دین الٰہی کی ترویج و اشاعت کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردی اور ہمیشہ آپ کی مددگار رہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد جو شعور کی عمر کوپہنچی، سیدہ خدیجہ ہی کے بطن سے تھی۔