۱۔ عن أبی ہریرۃ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من صام رمضان اِیمانا واحتسابا ، غُفر لہ ما تقدم من ذنبہ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے ، ایمان واخلاص کے ساتھ اور اللہ سے اجر کی توقع کے ساتھ رکھے، اس کے تمام سابقہ گناہ معاف ہو گئے۔ ( بخاری : کتاب الصوم)


۲۔ عن أبی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ قال: غزونا مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لست عشرۃ مضت من رمضان ، فمنا من صام ومنا من أفطر ، فلم یعب الصائم علی المفطر، ولا المفطر علی الصائم.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کی سولہ تاریخ کو جہاد کیا ، ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور کچھ بغیرروزے سے تھے، نہ تو روزہ دار وں نے دوسروں کو غلط سمجھا اور نہ دوسروں نے روزہ داروں کو۔ ( بحاری :کتاب الصوم)


۔ عن أبی ہریر ۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: اِذا جائ رمضان فُتّحت أبواب الجنۃ ، وغُلّقت أبواب النار ، وصُفّدت الشیاطین

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھو ل دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ ( مسلم:کتاب الصیام) ۴۔ عن عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أجود الناس، وکان أجود ما یکون فی رمضان حین یلقاہ جبریل، وکان یلقاہ فی کل لیلۃ من رمضان فیدارسہ القرآن، فلرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أجود بالخیر من الریح المرسلۃ ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بے حد سخاوت کرتے، جب جبریل رمضان میں ان سے ملاقات کے لیے آتے تو اس وقت بھی بہت سخاوت کرتے اور جبریل رمضان میں آپ سے روزانہ ملاقات کرتے تھے اور آپ کو قرآن پڑھا تے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیز آندھی سے بھی زیادہ سخاوت کرنے والے ہوتے۔ (صحیح بخاری : کتاب الصوم)


۵۔ عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من قام رمضان اِیماناً واحتساباً غُفر لہ ما تقدم من ذنبہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان میں ایمان واخلاص کے ساتھ اور اللہ سے اجر کی توقع کے ساتھ قیام کیا ، اس کے تمام سابقہ گناہ معاف ہو گئے ۔ ( بخاری :کتاب الصوم)


۵۔ عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من قام رمضان اِیماناً واحتساباً غُفر لہ ما تقدم من ذنبہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان میں ایمان واخلاص کے ساتھ اور اللہ سے اجر کی توقع کے ساتھ قیام کیا ، اس کے تمام سابقہ گناہ معاف ہو گئے ۔ ( بخاری :کتاب الصوم)


عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: قال اللّٰہ عزوجل کل عمل بن آدم لہ اِلا الصیام؛ فاِنہ لی وأنا أجزی بہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ ( بخاری :کتاب الصوم)


-۸ عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصیام جنّۃ، واِذا کان یوم صوم أحدکم فلا یرفث ولا یسخب، فاِن سابّہ أحد أو قاتلہ فلیقل: Êنی امرؤ صائم۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزہ ایک ڈھال ہے، تم میںسے جس کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ گالی دے او رنہ ہی فحش گوئی کرے، اور اگر کوئی اسے گالی دے تو وہ کہے کہ میں روزے سے ہوں ۔ ( بخاری : کتاب الصوم) ۹۔


عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: والذی نفس محمد بیدہ لخلوف فم الصائم أطیب عند اللّٰہ من ریح المسک

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے،روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ اچھی ہو گی۔ ( بخاری: کتاب الصوم)


عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: للصائم فرحتان یفرحہما: اِذا أفطر فرح ، واِذا لقی ربہ فرح بصومہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں : ایک جب وہ افطار کرتا ہے توخوش ہوتا ہے اور دوسرے جب وہ اپنے رب سے ملے گاتو اپنے روزے سے خوش ہو گا(کہ اس کی وجہ سے اسے یہ موقع ملا) ۔ ( بخاری: کتاب الصوم)


۱۱۔ عن أبی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: السحور أکلہ برکۃ فلا تدعوہ، ولو أن یجرع أحدکم جرعۃ من مائ، فاِن اللّٰہ عز وجل وملائکتہ یصلون علی المتسحّرین

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سحری کھانے میں برکت ہے ، تم میں سے کوئی اسے ہر گز ترک نہ کرے خواہ وہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو، بے شک اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ان کے لیے دعا ئے رحمت کرتے ہیں ۔ (مسند امام احمد ، مسند ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ)


عن عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: الصیام جنّۃ من النار، کجنّۃ أحدکم من القتال

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: روزہ آگ سے ویسی ہی ڈھال ہے جیسی جنگ میں تم لوگوں کی ہوتی ہے۔ (ابن ماجہ،کتاب الصیام)


۱۳۔ عن أبی ہریرۃ أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصیام جنّۃ وحصن حصین من النار

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزہ ڈھال اور جہنم سے بچنے کے لیے ایک مضبوط قلعہ ہے۔ (مسند احمد، مسند ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ)


عن أبی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: من صام یوما فی سبیل اللّٰہ، باعد اللّٰہ وجہہ عن النار سبعین خریفاً

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھا ، اللہ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر برس کی مسافت کے فاصلے تک دور کر دے گا۔ ( بخاری : کتاب الصوم)


۱۵۔ عن سہل بن سعد رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ان فی الجنّۃ بابا یقال لہ الریّان یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ لا یدخل معہم أحد غیرہم یقال أین الصائمون فیدخلون منہ فاِذا دخل آخرہم أغلق فلم یدخل منہ أحد ۔

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں (یعنی سیراب کرنے والا) ، قیامت کے دن اس میںسے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔ ان کے علاوہ اس میں کوئی اور داخل نہ ہوگا۔ پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ پھر وہ اس میں سے داخل ہو جائیں گے، جب ان کا آخری آدمی بھی اس میں سے داخل ہو جائے گاتو وہ بند ہو جائے گا، پھر کوئی اس میں داخل نہ ہو گا۔ ( مسلم: کتاب الصوم)


عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ ، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الصیام والقرآن یشفعان للعبد یوم القیامۃ ، یقول الصیام: أی رب ، منعتہ الطعام والشہوات بالنہار فشفعنی فیہ، ویقول القرآن: منعتہ النوم باللیل فشفعنی فیہ ، فیشفعان

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے اللہ میں نے اسے دن میں کھانے اور شہوت کے کاموں سے روکے رکھا ، اس کے معاملے میں میری شفاعت قبول فرما۔ قرآن مجید یہ کہے گا کہ میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا، اس کے معاملے میں میری سفارش قبول فرما۔تو ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔ (مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ)


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : روزہ ایک ڈھال ہے، جس دن تم میںسے کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ گالی دے او رنہ ہی فحش گوئی کرے اور اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے لڑائی کرے تو وہ کہے کہ میں روزے سے ہوں ۔ (مسلم ،کتاب الصیام)


حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سحری کھانے میں برکت ہے ، تم میں سے کوئی اسے ہر گز ترک نہ کرے خواہ وہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو، بے شک اللہ تعالیٰ سحری کرنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ان کے لیے دعا ئے رحمت کرتے ہیں ۔ (مسند امام احمد ، مسند ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) ۱۹۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: روزہ آگ سے ویسی ہی ڈھال ہے جیسی جنگ میں تم لوگوں کی ہوتی ہے۔ (ابن ماجہ،کتاب الصیام)


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : روزہ ڈھال اور جہنم سے بچنے کے لیے ایک مضبوط قلعہ ہے۔ (مسند احمد، مسند ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ)


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا اور اُس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تواللہ کو اِس کی کچھ ضرورت نہیں کہ وہ اپناکھانا پینا چھوڑ دے۔(بخاری، کتاب الصوم)


حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے اللہ، میں نے اسے دن میں کھانے اور شہوت کے کاموں سے روکے رکھا ، لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ قرآن مجید کہے گا کہ میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما۔تو ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔(مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمرورضی اللہ تعالیٰ عنہ)


حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سحری کیا کرو ، کیوں کہ اس میں برکت ہے۔(بخاری،کتاب الصوم)


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے ، (وہ سمجھ لے کہ) یہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔ (مسلم، کتاب الصیام)


حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر عبادت کے لیے کس لیتے، خودبھی شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کوبھی اِس کے لیے اٹھاتے تھے۔(بخاری،کتاب الصوم)


حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ (بخاری، کتاب الصوم)


حضرت زید بن خالد بن جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا ، اسے بھی روزہ دار کے جتنا اجر وثواب حاصل ہوگا اورروزہ دار کے اجر وثواب میں سے کچھ بھی کمی نہیں ہو گی۔ (ترمذی، کتاب الصوم )


حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فطرانہ کی زکوٰة کو روزہ دار کے لیے فرض قرار دیا ہے تا کہ لغو او رشہوانی باتوں کے اثرات سے اس کی تطہیر ہو جائے ۔ یہ مسکینوں کے لیے (عید کا) کھانا ہے ۔جس نے اِسے عید کی نماز سے پہلے ادا کر دیا تو یہ اللہ کے ہاں قبول زکوٰة قرار پائے گی اور جس نے اِسے نماز کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔ (ابو دائود، کتاب زکوٰة)


حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہاں لوگوں نے دو دن مقرر کر رکھے تھے جن میں وہ کھیل کود سے دل بہلاتے تھے۔ آپ نے پوچھا : یہ کیا دن ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ جاہلیت میں یہ ہمارے کھیل تماشے کے دن رہے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِس پر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اِن کی جگہ تمھارے لیے اِن سے بہتر دو دن مقرر کر دیے ہیں: عیدالاضحی اور عید الفطر۔(ابو دائود، کتاب الصلوٰة)